Translate

Showing posts with label #Siege_of_Constantinople. Show all posts
Showing posts with label #Siege_of_Constantinople. Show all posts

Thursday, May 23, 2019

عموریہ "🔥

روم کاسب سے مضبوط اور ناقابل تسخیر شہر تھا۔ 
۔ ۔ ۔

مشہور عباسی خلیفہ معتصم باللہ نے اسے فتح کیا تھا۔ اس قلعے کے فتح کرنے کابھی عجیب سبب ہوا۔ ابن اثیر نے اپنی شہرہ آفاق کتاب #الکامل میں لکھتے ہیں کہ معتصم اپنے دربار میں حسب معمول تخت پر بیٹھا تھا۔ کسی نے آکر یہ خبر دی کہ "عموریہ میں ایک مسلمان ہاشمی عورت رومیوں کی قید میں ہے اور وہ چیخ چیخ کر اپنے مسلمان خلیفہ کو وامعتصماہ وامعتصماہ کہہ کر پکارتی رہتی ہے"۔

معتصم نے جیسے ہی یہ خبر سنی، لبیک_لبیک کہتے ہوئے اٹھا۔ اسی وقت نفیر عام کا اعلان کیا،وصیت لکھی، لشکر جمع کیا اور پوچھا "رومیوں کاسب سے مضبوط شہر کونسا ہے؟ 
کہا گیا:عموریہ رومیوں کاایک ناقابل تسخیر شہر ہے، مسلمان آج تک اس شہر کی طرف نہیں بڑھے۔ رومیوں کے نزدیک عموریہ قسطنطنیہ سے بھی زیادہ عزیز ہے"
معتصم باللہ مسلمان کا لشکر لیکر خود عموریہ شہر کی طرف بڑھا اور ٥٥ دن کے محاصرے کے بعد اسے فتح کیا.
(الکامل لابن اثیر ج ٥ ص ٢٤٧)

عموریہ کے محاصرے کے دوران ایک رومی شخص دیوار پر کھڑا ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتا تھا۔ مسلمانوں کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی سے بڑھ کر تکلیف کی بات اور کیا ہو سکتی ہے۔ لشکر میں موجود ہر مجاہد کی خواہش تھی کہ اس گستاخ رسول کے ہلاک کرنے کی سعادت اس کے حصے میں آئے۔ لیکن وہ رومی تیروں اور حملوں کی زد سے محفوظ ایسی جگہ کھڑا تھا جہاں سے اس کی آواز تو سنائی دیتی تھی لیکن اسے موت کے گھاٹ اتارنے کی تدبیر سمجھ میں نہ آتی تھی۔

یعقوب بن جعفر اسی لشکر اسلام میں ایک بہترین تیرانداز تھا اس ملعون نے جب ایک بار دیوار پر چڑھ کر شان رسالت میں گستاخی کے لیے منہ کھولا تو یعقوب بن جعفر گھات میں تھا۔ تیر پھینکا جوسیدھا جا کر اس کے سینے سے پار ہوا اور گستاخ رسول گر کر جہنم واصل ہوا۔ فضا نعرہ تکبیر سے گونج اٹھی، یہ مسلمانوں کے لیے بڑی خوشی کا واقعہ تھا۔

معتصم نے تیرانداز مجاہد کوبلایا اور کہا:
"آپ اپنے اس تیر کاثواب مجھے فروخت کردیجیے۔"
مجاہد نے کہا :
ثواب بیچا نہیں جاتا.
معتصم نے کہا:
میں آپ کو ترغیب دیتا ہوں اور ایک لاکھ درہم اسے دیے۔ مجاہد نے درہم لینے سے انکار کیا۔ خلیفہ نے پانج لاکھ درہم مجاہد کو دیے۔ تب وہ جانباز مجاہد کہنے لگا:
"مجھے ساری دنیا دے دی جائے تو بھی اس کے عوض اس تیر کا ثواب فروخت نہیں کرونگا، البتہ اس کا آدھا ثواب بغیر کسی عوض کے میں آپ کو ہبہ کرتا ہوں"

معتصم باللہ اس قدر خوش ہوا گویا اسے ایک جہان مل گیا ہو، معتصم نے پھر اس مجاہد سے پوچھا "آپ نے تیر اندازی کہاں سیکھی ہے؟
مجاہد نے کہا :بصرہ میں واقع اپنے گھر میں.
معتصم نے کہا :
وہ گھر مجھے فروخت کردیں.
مجاہد کہنے لگا:
وہ گھر رمی اور تیر اندازی سیکھنے والے مجاہدین کلیئے وقف ہے اس لیے فروخت نہیں کیاجا سکتا۔ معتصم باللہ نے اس جانباز مجاھد کو ایک لاکھ درہم انعام میں دیے۔

(تعلیقات رسالة المسترشدین للشیخ عبدالفتاح ابی غدہ،ص: ٢٣٩)
۔ ۔ ۔
#shefro