آج کے دن کو دوسری جنگ عظیم کا سب سے اہم دن مانا جاتا ہے!!
۔ ۔ ۔
اس لڑائ کو مغرب میں "آپریشن نیپچون" یا سادہ الفاظ میں (ڈی-ڈے) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
6جون 1944کو اتحادی افوج (امریکی، برطانیوی، کینڈین) کے دستوں کو اوماہا ساحل سمندر پر لینڈ کرنے کا حکم ملا، جس کے بعد ہزاروں کی تعداد میں امریکا، برطانیہ اور کینڈا کی فوج کے اہلکار بحری کشتیوں کے ذریعے اور پیراٹروپنگ کے ذریعے اس ساحل سمندر پر پہنچنے شروع ہوئے لیکن یہاں پہلے سے ہی جرمن فوج اپنی مضبوط قلعہ بندیاں کر چکی تھی۔
جرمن فوج نے ساحل پر اترتی اتحادی افواج کو تاک تاک کر بے رحمی سے نشانہ بنایا جس میں ہزاروں اتحادی فوجی مارے گئے ، لیکن اتحادیوں کے حملے کے آگے یہ قلعہ بندیاں زیادہ نا ٹک سکیں اور آخر کار یہ ساحل سمندر اتحادی افواج نے فتح کر لیا۔
یہ لڑائ اگرچہ یکم آپریل سے شروع ہوئ اور 6جون تک جاری رہی لیکن لڑائ کے آخری 24گھنٹوں نے پوری دنیا کا نقشہ بدل ڈالا۔
اس لڑائ میں 9,386 امریکی فوجی مارے گئے۔ جن میں سے 307 کی گلی سڑی باقیات ملیں، 1,557 کی باقیات بھی نا مل سکیں۔
حملے میں 4,868 برطانیوی فوجی بھی مارے گئے۔ ان میں سے 1,837 کی باقیات بھی نا مل سکیں۔
اسی دن 946 کینڈین فوجی بھی ہلاک ہوئے۔
اتحادی فورسز کے نقصانات میں پیراٹروپنگ اور بمباری میں استعمال ہونے والے 20,000 جنگی جہاز اور 12,000 پائلٹس بھی شامل ہیں جو اس لڑائ کا اندھن بنے۔
لڑائ کا دوسرا حریف جرمنی تھا جس کے 21,300 فوجی مارے گئے۔
اثرات:
لڑائ کے اثرات یہ تھے کہ مضبوط ترین پوزیشن کے چلے جانے کے بعد، جرمن افواج کے حوصلے پست ہو گئے اور انہوں نے ہر فرنٹ پر پسپا ہونا شروع کر دیا۔ یہ صورتحال جرمن افواج کی مکمل شکست اور ایک عالمی طاقت کی عالمی بالادستی پر ختم ہوئ۔
(زیرنظر تصویر اس جنگ کے آخری 24 گھنٹوں کی ہے جس میں ساحل پر لینڈ کرتے سپاہیوں میں سے چند ہی زندہ بچ پائے تھے)
۔ ۔ ۔
#shefro