Translate

Showing posts with label #Kabul. Show all posts
Showing posts with label #Kabul. Show all posts

Friday, May 10, 2019

ڈاکٹر_نجیب "🐕 "غدار ابنِ غدار"

یہ تین تصویریں نہیں ہیں۔ یہ روس کے افغانستان پر حملے کے دوران ایک غدار کی 10 سالہ کہانی ہے۔

پہلی تصویر میں ایک شخص روسی افواج کو پھولوں کے ہار کیساتھ ویلکم کر رہا ہے...
دوسری تصویر میں وہ ہی شخص روسی فوج کے ٹینک پر روسی فوجیوں کے درمیان بیٹھا دیکھا جا سکتا ہے...
اور تیسری تصویر افغانستان کے دارلحکومت کابل کے ایک چوک کی ہے، جس میں وہ ہی شخص پھانسی کے پھندے پر لٹک رہا ہے..

جب روس افغانستان پر حملہ آور ہوا تھا تو اس شخص کا کہنا تھا کہ.. "افغانستان پر قبضہ تو چند دنوں کی بات ہے پھر باری پاکستان کی ہے۔"اور اس وقت کے منظور پشتین جو پاکستان میں روسی مفادات کیلیئے کام کرتے تھے وہ بھی ایک نعرہ بلند کرتے تھے.. "پاکستان میں جلد سرخ انقلاب آ رہا ہے اور ملاؤں کی داڑھیاں مونڈھ دی جائیں گی"

ہاں یہ ہی وہ غدار ابن غدار جو ہمیشہ سے اپنی اپنی دھرتی کو باہر سے آنے والے حملہ آوروں کو ایک دلال کی طرح پیش کرتے رہے۔ 
جب روس آیا تو کہا "پاکستان اب نہیں بچے گا"
روس تباہ ہو کر کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا ،لیکن اللہ کے فضل سے پاکستان بچ گیا۔

جب امریکہ آیا تو کہا کہ " پہلے تو امریکہ کی مدد سے روس کو شکست ہوئی اب امریکہ سے ہی مقابلہ ہے اب پاکستان نہیں بچے گا"

لیکن آج امریکہ چاروں شانے چت پڑا اپنی لاش سےمکھیاں اڑانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اور پاکستان ایک نئی امنگ کیساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔

۔ ۔
ہاں یہ تصویریں ڈاکٹر نجیب کی ہیں۔
ان سے منظور پشتین اور اس کے ہینڈلرز کو سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ حملہ آوروں کے سہولتکاروں کی اخیر ہمیشہ خراب ہوتی ہے۔
حملہ آور اگر کامیاب ہو جائیں تو وہ خود غداروں کو مار دیتے ہیں، اور اگر ناکام ہو جائیں تو ان کی لاشیں اسی طرح چوکوں چوراہوں میں لٹکا دی جاتی ہیں جیسے روس کے بھاگنے کے بعد افغانستان کے دارلحکومت کابل میں ڈاکٹر نجیب کی لاش۔

۔ ۔ ۔
#shefro