Translate

Showing posts with label #Afghanistan. Show all posts
Showing posts with label #Afghanistan. Show all posts

Wednesday, June 5, 2019

رکودک "Reko Diq" ء "$100 ارب امریکی ڈالرکےذخائر" 💯

پاکستانی بلوچستان میں ضلع چاغی کے علاقے میں ایران و افغانستان کی سرحدوں سے نزدیک ایک علاقہ ہے جہاں دنیا کے عظیم ترین سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔ مقامی زبان میں رکودک کا مطلب ہے ریت سے بھری چوٹی۔ یہاں کسی زمانے میں آتش فشاں پہاڑ موجود تھے جو اب خاموش ہیں۔ اس ریت سے بھرے پہاڑ اور ٹیلوں کے 70 مربع کلومیٹر علاقے میں 12 ملین ٹن تانبے اور 21 ملین اونس سونے کے ذخائر موجود ہیں۔ تانبے کے یہ ذخائر چلی کے مشہور ذخائر سے بھی زیادہ ہیں۔ حال ہی میں پاکستانی بلوچستان میں غیر ملکی قوتوں کی مداخلت کی ایک وجہ یہ علاقہ بھی بتایا جاتا ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق سونے کی ذخائر کی مالیت 100 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔ اس کان کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں بیک وقت دنیا کی سب سے بڑی سونا نکالنے والی شراکت اور دنیا کی سب سے بڑی تانبا نکالنے کی شراکت دونوں کام کر رہی ہیں جس سے اس علاقے کی اہمیت کا اندازہ ہو سکتا ہے۔ بعض ذرائع کے مطابق ان عظیم ذخائر کو کوڑیوں کے بھاؤ غیر ملکی شراکتوں کو بیچا گیا ہے۔

اس میں کچھ کانکنی بھی ہو چکی ہے جو اخبارات و جرائد میں پاکستانی حکومت کی ناعاقبت اندیشی اور کمیشن کھانے کی مثال کے طور پر پیش کی جاتی ہے۔ یہی اخبارات و جرائد اسے بلوچستان میں امریکی مداخلت کی وجہ بھی بتاتے ہیں۔ موجودہ کانوں کا جو ٹھیکا دیا گیا ہے اس میں بلوچستان کی حکومت کا حصہ 25 فی صد، انتوفاگاستا (Antofagasta plc ) کا حصہ 37 اعشاریہ 5 فی صد اور بیرک گولڈ (Barrick Gold) کا حصہ 37 اعشاریہ 5 فی صد ہے۔ لیکن حکومت بلوچستان کو یہ حصہ اس صورت میں ملے گا اگر وہ ان کانوں میں 25 فی صد سرمایہ کاری کرے۔ یعنی اصل میں بلوچستان کی زمین اور وسائل استعمال کرنے کے لیے بلوچستان یا حکومت پاکستان کو کوئی ادائیگی نہیں ہو رہی۔ انتوفاگاستا (Antofagasta plc ) چلی کی ایک شراکت ہے لیکن اس میں بنیادی حصص برطانوی لوگوں کے ہیں کیونکہ اس شراکت نے 1888 میں برطانیہ میں جنم لیا تھا۔ دوسری شراکت بیرک گولڈ (Barrick Gold) دنیا کی سب سے بڑی سونا نکالنے کی شراکت ہے جس کا صدر دفتر کینیڈا میں ہے مگر یہ اصلاً ایک امریکی شراکت ہے۔ اس کے دفتر امریکا، آسٹریلیا وغیرہ میں ہیں۔ اولاً کانکنی کے حقوق ایک آسٹریلوی شراکت ٹیتیان (Tethyan) کو دیے گئے تھے جس کا اپنا اندازہ تھا کہ ہر سال 500 ملین پاؤنڈ تانبا نکالا جا سکے گا۔ بعد میں اوپر دی گئی شراکتوں نے یہ حقوق لے لیے۔ واضح رہے کہ ٹیتیان (Tethyan) انہی دو شراکتوں نے مل کر بنائی تھی جن کا ذکر اوپر کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ سونے کا ذکر تک نہیں ہوا اور بعض ذرائع کے مطابق تابنے کی آڑ میں سونا بھی نکالا جاتا رہا اور ہر 28 گرام سونے کے لیے 79 ٹن کے ضائع زہریلے اجزاء بشمول آرسینک زمین میں دفن ہوتے رہے جو ادھر کے ماحول کو خراب اور زیر زمین پانی اور کاریزوں کو زہریلا کرتے رہے۔

زیادہ بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اسے تانبے کی کان کے نام سے مشہور کیا گیا ہے تاکہ سونا نکالنے پر پردہ پوشی کی جاسکے۔ جولائی 2009ء میں بیرک گولڈ اور انتوفاگاستا نے اس علاقہ میں مزید تلاش کے لیے تین ارب امریکی ڈالر کی مزید سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ جنوری 2011ء میں ثمر مبارک مند نے عدالت اعظمی کو بتایا کہ ملک کانوں سے خود سونا اور تانبا نکال کر دو بلین ڈالر سالانہ حاصل کر سکتا ہے۔ غیر ملکی کمپنی دھاتوں کو خستہ حالت میں ہی ملک سے باہر لے جانا چاہتی ہے۔ مبصرین کے مطابق چلی اور کینیڈا کی کمپنی پاکستانی حکمرانوں کو رشوت دے کر ذخائر کوڑیوں کے بھاؤ حاصل کر رہی ہے۔
بلوچستان کی موجودہ صورتحال کا اندازہ آپ خود ان باتوں سے لگاسکتے ہیں، کہ امریکی بحری بیڑے کی ہمارے سمندر میں موجودگی، امریکہ اور ایران کی موجودہ کشیدگی اور انڈیا کی جانب سے حالیہ بلوچستان میں دہشدگردی کی اصل وجوہات کیا ہیں۔ 
آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے ملک کو نظر بد سے بچاےٗ۔ اور ہمارے حکمرانوں کو عقل سلیم عطاء کرے۔ آمین

یہ اہم معلومات میں اپنے ایک دوست کے فرمائش پر شئیر کررہا ہوں
----
#shefro





Thursday, May 23, 2019

وادئ_تیراہ "Tirah" ✂

خیبر ایجنسی کے علاقے وادی تیراہ میں پہلا فوجی آپریشن 1897 میں ہوا تھا۔
۔ ۔

رائل برٹش آرمی کے پانچویں سکھ بٹالین کے جوانوں نے برطانوی افسروں اور ہندوستانی سپایوں کے ہمرا مردان چھاونی سے نکل کر تیراہ ویلی پر حملہ کیا۔ 
یہ آپریشن اگلے سولہ سال تک جاری رہا۔ جسمیں رائل انڈین آرمی کا بہت زیادہ جانی نقصان ہوا۔ اس جنگ میں مرنے والے ہندوستانی سپائیوں کا تو تاریخ میں کوئی خاص تذکرہ موجود نہیں تاہم انگریز آفیسرز کی بہت سی یادگارین برطانیہ اور ہندوستان میں تعمیر کی گئیں تھیں۔ 

زیر نظر تصاویر “لندن کے علاقے بون سکویر آکسفوڈ میں تعمیر کی جانے والی یادگار کی ہیں۔ 

۔Tirah Memorial in Bonn Square, Oxford
۔ ۔ ۔
#shefro


Friday, May 10, 2019

ڈاکٹر_نجیب "🐕 "غدار ابنِ غدار"

یہ تین تصویریں نہیں ہیں۔ یہ روس کے افغانستان پر حملے کے دوران ایک غدار کی 10 سالہ کہانی ہے۔

پہلی تصویر میں ایک شخص روسی افواج کو پھولوں کے ہار کیساتھ ویلکم کر رہا ہے...
دوسری تصویر میں وہ ہی شخص روسی فوج کے ٹینک پر روسی فوجیوں کے درمیان بیٹھا دیکھا جا سکتا ہے...
اور تیسری تصویر افغانستان کے دارلحکومت کابل کے ایک چوک کی ہے، جس میں وہ ہی شخص پھانسی کے پھندے پر لٹک رہا ہے..

جب روس افغانستان پر حملہ آور ہوا تھا تو اس شخص کا کہنا تھا کہ.. "افغانستان پر قبضہ تو چند دنوں کی بات ہے پھر باری پاکستان کی ہے۔"اور اس وقت کے منظور پشتین جو پاکستان میں روسی مفادات کیلیئے کام کرتے تھے وہ بھی ایک نعرہ بلند کرتے تھے.. "پاکستان میں جلد سرخ انقلاب آ رہا ہے اور ملاؤں کی داڑھیاں مونڈھ دی جائیں گی"

ہاں یہ ہی وہ غدار ابن غدار جو ہمیشہ سے اپنی اپنی دھرتی کو باہر سے آنے والے حملہ آوروں کو ایک دلال کی طرح پیش کرتے رہے۔ 
جب روس آیا تو کہا "پاکستان اب نہیں بچے گا"
روس تباہ ہو کر کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا ،لیکن اللہ کے فضل سے پاکستان بچ گیا۔

جب امریکہ آیا تو کہا کہ " پہلے تو امریکہ کی مدد سے روس کو شکست ہوئی اب امریکہ سے ہی مقابلہ ہے اب پاکستان نہیں بچے گا"

لیکن آج امریکہ چاروں شانے چت پڑا اپنی لاش سےمکھیاں اڑانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اور پاکستان ایک نئی امنگ کیساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔

۔ ۔
ہاں یہ تصویریں ڈاکٹر نجیب کی ہیں۔
ان سے منظور پشتین اور اس کے ہینڈلرز کو سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ حملہ آوروں کے سہولتکاروں کی اخیر ہمیشہ خراب ہوتی ہے۔
حملہ آور اگر کامیاب ہو جائیں تو وہ خود غداروں کو مار دیتے ہیں، اور اگر ناکام ہو جائیں تو ان کی لاشیں اسی طرح چوکوں چوراہوں میں لٹکا دی جاتی ہیں جیسے روس کے بھاگنے کے بعد افغانستان کے دارلحکومت کابل میں ڈاکٹر نجیب کی لاش۔

۔ ۔ ۔
#shefro