عثمانی سلطان سلیم الاول ظاہری زیب و زینت کو زیادہ خاطر میں نہ لاتا اور مملکت کے وزراء اور رؤساء بھی اس کی پیروی کرتے۔
یہاں تک کہ سلطان کا دیوان زیب و زینت اور خوبصورت لباس سے خالی ہوتا چلا گیا اور اس کی جگہ ان کا لباس عام اور ردی قسم کا ہوتا جس کی انھیں سلطان کے لباس کی تقلید میں پہننا پڑتا تھا۔
صدر اعظم نے دیوان میں یورپی مملکت کے سفیر کی آمد سے فائدہ اٹھایا اور سلطان کی خدمت میں عرض کی: میرے آقا سلطان ہمارا دشمن ناقص العقل ہے، اس لئے وہ ہر چیز کو سطحیت سے دیکھتا اور ظاہری زیب و زینت کو ضرورت سے زائد اہمیت دیتا ہے اور سلطان معظم اگر مناسب سمجھیں تو… سلطان بات کاٹ کر بولا:
"ٹھیک ہے ایسا ہی کرتے ہیں ، تم بھی اپنے لئے زرق برق نئے لباس زیب تن کرنے کیلئے سوچو"
وزراء اس سلطانی حکم کو پا کر بے حد خوش ہوئے اور اپنے پاس موجود اس موقع کی مناسبت سے قیمتی ترین لباس تلاش کرنے لگے جو سلطان کی قیمتی و خوبصورت قبا کے قریب تر ہوں۔ سلطان نے سفیر کی آمد سے قبل تخت کے پاس بے نیام تلوار رکھوانے کا حکم دیا۔
اس دن وزراء اور معززین مملکت شاہی دربار میں سلطان کے منتظر تھے اور انھیں توقع تھی کہ سلطان عام معمول سے ہٹ کر قیمتی لباس زیب تن کر کے آئیں گے۔
سلطان وہی پرانا لباس زیب تن کئے دربار میں داخل ہوئے وزراء بھونچکے رہ گئے اور اپنے دل میں شرمندگی محسوس کرنے لگے، کہ ان کے لباس ان کے سلطان کے لباس سے زیادہ خوبصورت اور بیش قیمت تھے، شرمندگی سے سر جھکا کر بیٹھ گئے اور اس کی وجہ جاننے کا انتظار کرنے لگے۔
سفیر دربار میں داخل ہوا اور سلطان کے سامنے جھک کر لرزتا کانپتا کھڑا ہو گیا، تھوڑی سی بات چیت کے بعد سفیر تیزی سے باہر نکل گیا۔ تب سلطان نے اپنے وزراء میں سے ایک سے کہا کہ وہ جا کر سفیر سے سلطان کے لباس کے بارے میں سوال کرے، سفیر کا جواب انتہائی حیران کن تھا …
"میں نے سلطان معظم کو نہیں دیکھا تخت کی پائنتی کے ساتھ کھڑی بے نیام تلوار نے میری نظر اچک لی اور میں اس کے علاوہ اور کسی جانب دیکھ ہی نہ پایا" سلطان کے سامنے جب یہ بات دہرائی گئی تو سلطان نے تخت کے ساتھ پڑی بے نیام تلوار کی جانب اشارہ کر کے کہا:::؛
"جب تک ہماری تلوار کی دھار تیز ہے دشمن کی آنکھیں ہمارا لباس نہیں دیکھیں گی اور نہ ہی اس جانب متوجہ ہوں گی، اللہ ہمیں وہ دن نہ دکھائے جب ہماری تلواریں کند ہو چکی ہوں اور ہم لباس اور ظاہری زیب وزینت میں مشغول ہوں…"
ماخذ..
التاريخ السري للامبراطورية العثمانية - مصطفي أرمغان)))))
۔ ۔ ۔
#shefro
No comments:
Post a Comment