Translate

Showing posts with label #Kaaba. Show all posts
Showing posts with label #Kaaba. Show all posts

Thursday, August 1, 2019

"ابو_لہب"🔥

قرآن مجید کی حیرت انگیز پیشین گوئی !
۔ ۔ ۔

  ابو لہب کا اصل نام "عبدالعزٰی" تھا۔ 

قرآن مجید میں صرف اسی شخص کا نام لے کر اس کی مذمت کی گئی ہے حالانکہ مکہ میں بھی اور ہجرت کے بعد مدینہ میں بھی بہت سے لوگ ایسے تھے جو اسلام اور پیغمبر اسلام کی عداوت میں ابو لہب سے کسی طور پر بھی کم نہ تھے۔ 

یہ شخص مکہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے قریبی ہمسایہ تھا، دونوں گھروں کے درمیان صرف ایک دیوار حائل تھی۔ یہ اور اسکے اہل خانہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی چین لینے نہیں دیا تھا۔ 

آپ کبھی نماز پڑھ رہے ہوتے تو یہ بکر ی کی اوجھڑی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پھینک دیتے۔ ہنڈیا میں غلاظت ڈال دیتے۔

ابو لہب کی (1) بیوی امّ جمیل کا تو روزانہ کا کسب یہی تھا کہ وہ راتوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے دروازے پر خاردار جھاڑیاں لا کر بچھا دیتی تھی تاکہ صبح سویرے جب آپ یا آپ کے بچے باہر نکلیں تو کوئی کانٹا پاؤں میں چبھ جائے۔ اسکے علاوہ بھی یہ شخص ہر اس جگہ پہنچ کر حضور  صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتا جہاں آپ دعوتِ دین کے لیے جاتے اور لوگوں کو آپ کے خلاف اُکساتا۔

چنانچہ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ا س شخض کانام لے کر درج ذیل سورة مبارکہ میں اس کی اور اس کی بیوی کی مَذمت فرمائی::: (تَبَّتْ یَدَآ اَبِیْ لَھَبٍ وَّتَبَّ ۔ مَآ اَغْنٰی عَنْہُ مَالُہ وَمَاکَسَبَ ۔ سَیَصْلٰی نَارًا ذَاتَ لَھَبٍ ۔ وَّامْرَاَتُہ ط حَمَّالَةَ الْحَطَبِ ۔ فِیْ جِیْدِھَا حَبْل مِّنْ مَّسَدٍ ) ''ٹوٹ گئے ابولہب کے ہاتھ اورنامراد ہوگیا وہ۔اُس کا مال اورجو کچھ اس نے کمایا وہ اس کے کسی کام نہ آیا۔ ضرور وہ شعلہ زن آگ میں ڈالا جائے گا اور(اُس کے ساتھ)اُس کی جورو (بیوی) بھی, لگائی بجھائی کرنے والی، اُسکی گردن میں مونجھ کی رسّی ہو گی ''(2)

 اس سورة مبارکہ میں بالواسطہ اللہ تعالیٰ نے یہ پیشین گوئی فرمائی تھی کہ ابولہب اور اس کی بیوی کبھی بھی اسلام قبول نہیں کریں گے۔ اور انکی موت ذلت آمیز ہو گی۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا ،حالانکہ یہ سورة مبارکہ ابو لہب کی موت سے تقریبا  ً10 سال پہلے نازل ہوئی تھی، اگر وہ اسلام قبول کر لیتا تو نعوذباللہ قرآن غلط ثابت ہو سکتا تھا مگر ایسا نہیں ہوا ۔ (3) اور لطف کی بات یہ کہ اسکی موت کے بعد اسکی بیٹی درّہ اور اس کے دونوں بیٹوں عُتبہ اور متعب نے اسلام قبول کر لیا۔ (4)

تفاسیر میں آتا ہے کہ جنگ بدر میں قریش کی شکست کی جب اسے مکہ میں خبر ملی تو اُ سکو اتنا رنج ہوا کہ وہ سات دن سے زیادہ زندہ نہ رہ سکا۔ پھر اسکی موت بھی نہا یت عبرتناک تھی۔ اسے عَدَسَہ (Malignant Pustule) کی بیماری ہو گئی جسکی وجہ سے اس کے گھر والوں نے اُسے چھوڑ دیا، کیونکہ انہیں چھوت لگنے کا ڈر تھا۔ مرنے کے بعد بھی تین روز تک کوئی اسکے پاس نہ آیا یہاں تک کہ اس کی لاش سڑ گئی اور اسکی بو پھیلنے لگی۔ 

آخرکار جب لوگوں نے اسکے بیٹوں کو طعنے دینے شروع کیے تو ایک روایت یہ ہے کہ انہوں نے کچھ حبشیوں کو اجرت دے کر اسکی لاش اٹھوائی اور انہی مزدوروں نے اس کو دفن کیا اور دوسری روایت یہ ہے کہ انہوں نے ایک گڑھا کھدوایا اور لکڑیوں سے اس کی لاش کو دھکیل کر اس میں پھینکا اوراوپر سے مٹی ڈال کر اسے ڈھانک دیا۔

(5)چنانچہ اللہ تعالیٰ کا قرآن مجید میں یہ فرمان حرف بحرف سچ ثابت ہوا جو اس کی سچائی کی ایک اور واضح دلیل ہے۔

۔••۔
حواشی
(1)۔ تفہیم القرآن ، جلد ششم ،صفحہ 522
(2)۔ اللھب ، 111: 1-5
(3)۔ IS  THE QUR'AN  GOD'S WORD  PART A  (A lecture by Dr. Zakir Naik )at www.irf.net.
(4)۔  تفہیم القرآن ، جلد ششم ،صفحہ 526
(5)۔ تفہیم القرآن ، جلد ششم ،صفحہ 526

۔ ۔ ۔
#shefro

Friday, May 31, 2019

یہ_بڑے_کرم_کے_ہیں_فیصلے "💎

خانہ کعبہ میں "صفائی ستھرائی کا کام" انجام دینے والے پاکستانی کو بہترین کارکردگی پیش کرنے پر "حجراسماعیل" میں نماز پڑھنے کی اجازت مل گئی!!

۔ ۔ ۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مسجد حرام کی انتظامیہ نے صفائی ستھرائی کو یقینی بنانے میں بہترین کارکردگی پیش کرنے پر پاکستانی شہری کو انعامی رقم دینے کا فیصلہ کیا لیکن پاکستانی شخص نے انعامی رقم لینے سے انکار کر دیا۔ اُس شخص نے مسجد حرام کی انتظامیہ سے درخواست کی کہ اسے ان پیسوں کے بجائے حجر اسماعیل (حطیم،جو کعبے کے اندر ہے) میں نماز پڑھنے کی اجازت دی جائے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تیزی سے مقبول ہوتی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے خانہ کعبہ کی انتظامیہ کی جانب سے حجر اسماعیل کو پاکستانی شہری کی درخواست پر خالی کروا کرخصوصی طور پر دروازے بند کئے گئے ہیں تاکہ وہ عبادت کر سکے۔

حطیم یا حجر اسماعیل کیا ہے ؟
حطیم یا حجر اسماعیل خانہ کعبہ کے شمال کی طرف ایک دیوار جس کے اوپر طواف کیا جاتا ہے۔ اس دیوار کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ خانہ کعبہ میں شامل تھی۔ حطیم شریف کی چوڑائی 30 اِنچ (90 سینٹی میٹر) ہے اور اونچائی 1.5 میٹر (4.9 فُٹ) ہے۔

حطیم سے متعلق حدیث:::
امام مسلم رحمتہ اللّہ تعالٰی نے عائشہ رضي اللّہ تعالٰی عنہا سے حدیث بیان فرمائی ہے کہ :​
"عائشہ رضي اللہ تعالٰی عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حطیم کے بارے میں سوال کیا کہ کیا یہ بیت اللہ کا ہی حصہ ہے؟​
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا جی ہاں!، عائشہ رضي اللہ تعالٰی عنہا بیان کرتی ہیں میں نے پوچھا کہ اسے پھر بیت اللہ میں داخل کیوں نہیں کيا گيا؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب تھا کہ تیری قوم کے پاس خرچہ کے لیے رقم کم پڑ گئی تھی ۔​
میں نے کہا کہ بیت اللہ کا دروازہ اونچا کیوں ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا تیری قوم نے اسے اونچا اس لیے کیا تا کہ وہ جسے چاہیں بیت اللہ میں داخل کریں اورجسے چاہیں داخل نہ ہونے دیں ۔​

اور اگرتیری قوم نئی نئی مسلمان نہ ہوتی اوران کے دل اس بات کوتسلیم سے انکارنہ کرتے تو میں اسے (حطیم ) کوبیت اللہ میں شامل کردیتا اوردروازہ زمین کے برابرکر دیتا"۔

۔ ۔ ۔
#shefro